Thursday, 5 September 2013

Mera Naseb Hue Talkhiaan Zamany Ki

میرا نصیب ہوئیں ____ تلخیاں زمانے کی
کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی

مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا
ضرورت آن پڑی __ کشتیاں جلانے کی

میں دیکھتا ہوں ہر سمت پنچھیوں کے ہجوم
الٰہی ___ خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی

قدم قدم پہ ____ صلیبوں کے جال پھیلا دو
کہ سرکشوں کو تو عادت ہے سر اُٹھانے کی

شریکِ جرم نہ ہوتے _____ تو مخبری کرتے
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہرٹھکانے کی ____

ہزار ہاتھ _______ گریباں تک آ گئے " ازہر "
ابھی تو بات چلی بھی نہ تھی زمانے کی

No comments:

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *