Thursday, 26 September 2013

Jab Bhe Ghar Ki Chat Par Jae Naaz Dikhany A Jaty Hai

جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں 
کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں 

دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں 
شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں 

جن لوگوں نے ان کی طلب میں صحراؤں کی دُھول اڑائی 
اب یہ حسیں ان کی قبروں پر پھول چڑھانے آ جاتے ہیں 

کون سا جادو ہے جس سے غم کی اندھیری، سرد گپھا میں 
لاکھ نسائی سانس دلوں کے روگ مٹانے آ جاتے ہیں 

۔۔ریشمیں رومالوں کو کس کس کی نظروں سے چھپائیں 
کیسے ہیں وہ لوگ جنہیں یہ راز چھپانے آ جاتے ہیں 

ہم بھی منیر اب دنیا داری کر کے وقت گزاریں گے 
ہوتے ہوتے جینے کے بھی لاکھ بہانے آ جاتے ہیں 

No comments:

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *