لطف آرام کا نہیں ملتا
آدمی کام کا نہیں ملتا
کیسے حاضر جواب ہو کہ جواب
میرے پیغام کا نہیں ملتا
اُس نے جب شام کا کِیا وعدہ
پھر پتہ شام کا نہیں ملتا
جستجو میں بہت ہے وہ کافر
بھید اِسلام کا نہیں ملتا
مل گیا میں تمہیں وگرنہ غلام
کوئی بے دام کا نہیں ملتا
چرک پر جا کے عرضِ حال کروں
رستہ اُس بام کا نہیں ملتا
نہ ملے رنگ، رنگ میں جب تک
دل مَے آشام کا نہیں ملتا
ظرفِ بے مثل ہے دلِ پُرخوں
جوڑ اِس جام کا نہیں ملتا
تلخیء رشک کیا گوارا ہو
زہر بھی کام کا نہیں ملتا
داغ کی ضد سے ہے تلاش اُنہیں
کوئی اِس نام کا نہیں ملت
کیسے حاضر جواب ہو کہ جواب
میرے پیغام کا نہیں ملتا
اُس نے جب شام کا کِیا وعدہ
پھر پتہ شام کا نہیں ملتا
جستجو میں بہت ہے وہ کافر
بھید اِسلام کا نہیں ملتا
مل گیا میں تمہیں وگرنہ غلام
کوئی بے دام کا نہیں ملتا
چرک پر جا کے عرضِ حال کروں
رستہ اُس بام کا نہیں ملتا
نہ ملے رنگ، رنگ میں جب تک
دل مَے آشام کا نہیں ملتا
ظرفِ بے مثل ہے دلِ پُرخوں
جوڑ اِس جام کا نہیں ملتا
تلخیء رشک کیا گوارا ہو
زہر بھی کام کا نہیں ملتا
داغ کی ضد سے ہے تلاش اُنہیں
کوئی اِس نام کا نہیں ملت
No comments:
Post a Comment